چاہت کا دم بھرتے ہیں ہم کتنی الفت کرتے ہیں
یہ لوگ ہمیں بتائیں گے ہم تم پہ کتنا مرتے ہیں
لوگوں کا کیا ہے تم لوگوں کی باتوں میں مت آنا
لوگ محض فسانے گھڑنے کو یہ باتیں کرتے ہیں
ہم کیا ہیں وہ جانتے ہیں وہ کیا ہیں ہم پہچانتے ہیں
لوگوں کو کہنے دو ہم جو چاہتے ہیں وہ کرتے ہیں
آڑے ترچھے رستوں پہ چلنا ہم کو منظور نہیں
ہم جو رستہ چنتے ہیں ہر گام اسی پہ چلتے ہیں
گھاٹ گھاٹ کا پانی پینا یہ بھی کوئی جینا ہے
اک منزل کے راہی ہیں اسی کو سفر کرتے ہیں
کسی اور منزل سے اب سروکار نہیں اے رہبرمن
تو اپنے رستے چلتا رہ ہم اپنی راہ پکڑتے ہیں
آپ کا کہنا حق ہی صحیح پر عظمیٰ ہم یہ کہتے ہیں
جو اپنے دل میں سما جائے دھیان اسی پہ دھرتے ہیں