ہنگامہ محشر ہے، میداں میں کھڑا ہوں میں
کر دے گا شفاعت وہ، جس در پہ پڑا ہوں میں
بزدل سا بنایا ہے کیوں تیری محبت نے
کیا بات ہے کیا جانوں، ویسے تو کڑا ہوں میں
شعروں سے محبت ہے، اُسکو تو مجھے دیکھے
میں بھی تو مرصع ہوں، وصفوں سے جڑا ہوں میں
جب جب بھی ملا تُجھ سے، تب تب ملی رُسوائی
پھر خود ہی کو سمجھایا، پھر خود سے لڑا ہوں میں
کیوں مجھ کو بچایا تھا، پھر تُم نے ڈبویا بھی
تب مجھ سے کہا کیوں تھا، پاؤں پہ کھڑا ہوں میں
میں سوہنی کو اظہر، منجدھار میں چھوڑوں گا
کچا ہی بنایا ہے ، بے کار گھڑا ہوں میں