ہواوں پر تمہارا انگلیوں سے نام لکھتے ہیں
کبھی اڑتے ہوئے پتوں پہ کچھ پیغام لکھتے ہیں
تمہاری چاہتوں کے نام سے صبحیں بلاتے ہیں
قصیدے بھی تمہارے حسن کے ہر شام لکھتے ہیں
ادائے بے نیازی سے تمہارا پوچھنا ہم سے
خطوط اتنے جنابِ من یہ کس کے نام لکھتے ہیں
کبھی فرہاد کہتے ہیں تمہاری جراتوں پر ہم
کبھی خط میں تمہیں رانجھا، کبھی گلفام لکھتے ہیں
لکھا ہے اس نے نامے میں اسے احوال لکھ بھیجیں
چلو وشمہ سبھی دکھ درد اور آلام لکھتے ہیں