ہوا، صحرا، سمندر اور پانی، زندگانی
کسی بچھڑے ہوئے کی ہے نشانی، زندگانی
کوئی موسم، کوئی لمحہ، کسی کا سُرخ آنچل
مجھے اچھی لگی تیری کہانی، زندگانی
تمہارے چھوڑ جانے پر ہوئے ہیں طنز ایسے
سنو آ کر کبھی میری زبانی، زندگانی
اُسے کیسے بتاؤں کس طرح میں نے بسر کی
پڑی تنہا مجھے خود ہی نبھانی، زندگانی
نئے ہیں زینؔ رستے پر کہاں وہ جازبیت
ہمیں تو راس تھی برسوں پرانی، زندگانی