تیرے بن موسم بہار نہیں
اب تو خوشیاں بھی خوشگوار نہیں
جانے کیسی ہوا چلی غم کی
دل کو تیرا بھی انتظار نہیں
اپنی یادوں کو چھین لے مجھ سے
میرے حالات سازگار نہیں
بے رخی بھی عزیز تھی ہم کو
آجکل وہ بھی استوار نہیں
تیرے دل کا گلہ کروں کیسے
اپنے دل پہ جب اختیار نہیں