Add Poetry

ہونا نہیں اب اس نے مہربان چھوڑدے

Poet: ریحان مُعتبرؔ By: ریحان سنگاپوری, Karachi

ہونا نہیں اب اس نے مہربان چھوڑدے
اُس کے لیے تُو چاہے یہ جہان چھوڑدے

کتنی اُٹھائیں ہم نے مشقت تیرے لیے
کتنے اکیلے جھیلے تھے طوفان چھوڑدے

ہم سا بھی کوئی مفلس و نادار نہ ہوگا
جس کو کوئی بھی عشق کے دوران چھوڑدے

تم اتنے دل فریب نہیں اتفاق سے
کہ کوئی تم کو دیکھ کر ایمان چھوڑدے

تم سے نہ چل سکے گا محبت کا کاروبار
اے دوست! کرائے کی ہے دوکان چھوڑ دے

کیوں سگریٹوں سے جی کو جلاتے ہو آج تک
اس میں صحت کاہے تیری نقصان چھوڑدے

گر دیکھنی ہو ہجر میں جاں بازیاں میری
میرے لیے تُو کھلا آسمان چھوڑدے

میری رضا سے آج الگ مجھ سے ہوگیا
پھر اس کی طلب اے دلِ نادان چھوڑدے

جس کی متاعِ زیست فقط تیری ذات ہو
کیا اُس کو یونہی بے سروسامان چھوڑدے؟

ہم تیرا انتظار بھی کرلیں گے عمر بھر
ہم وہ نہیں جو بیچ میں میدان چھوڑدے

میں اتنی شدتوں سے تجھے یاد آؤں گا
ممکن ہے کہ تُو صبر کا دامان چھوڑدے

میری غزل پہ ڈالنا بس سرسری نظر
اِس کے پسِ پردہ ہے کیا عنوان چھوڑدے

اُس کو بھلانے کے لئے اُس مہ جبین نے
کس درجہ بھاری مانگا ہے تاوان چھوڑدے

جا تجھ کو مبارک ہو جہاں بھر کی رونقیں
جا چھوڑدے میرا دلِ ویران چھوڑدے

مجھ کوسکوں کے ساتھ میں رہنے دے چند روز
اے عشق! تُو خدارا میری جان چھوڑدے

وہ شخص جو کہ قصہ پارینہ ہوگیا
اس کی تلاش مُعتبرؔ ریحان چھوڑدے

Rate it:
Views: 6688
21 May, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری
ترے قصہ کے پیچھے پیچھے ہوگی داستاں میری
کریں گی دیکھیے الفت میں کیا رسوائیاں میری
جہاں سنئے بس ان کا تذکرہ اور داستاں میری
قیامت میں بھی جھوٹی ہوگی ثابت داستاں میری
کہے گا اک جہاں ان کی وہاں یا مہرباں میری
بہت کچھ قوت گفتار ہے اے مہرباں میری
مگر ہاں سامنے ان کے نہیں کھلتی زباں میری
قیامت کا تو دن ہے ایک اور قصہ ہے طولانی
بھلا دن بھر میں کیوں کر ختم ہوگی داستاں میری
وہ رسوائے محبت ہوں رہوں گا یاد مدت تک
کہانی کی طرح ہر گھر میں ہوگی داستاں میری
سناؤں اس گل خوبی کو کیوں میں قلب کی حالت
بھلا نازک دماغی سننے دے گی داستاں میری
کہوں کچھ تو شکایت ہے رہوں چپ تو مصیبت ہے
بیاں کیوں کر کروں کچھ گو مگو ہے داستاں میری
اکیلا منزل ملک عدم میں زیر مرقد ہوں
وہ یوسف ہوں نہیں کچھ چاہ کرتا کارواں میری
یہ دل میں ہے جو کچھ کہنا ہے دامن تھام کر کہہ دوں
وہ میرے ہاتھ پکڑیں گے کہ پکڑیں گے زباں میری
پھنسایا دام میں صیاد مجھ کو خوش بیانی نے
عبث پر تو نے کترے قطع کرنی تھی زباں میری
نہ چھوٹا سلسلہ وحشت کا جب تک جاں رہی تن میں
وہ مجنوں ہوں کہ تختے پر ہی اتریں بیڑیاں میری
مشبک میں بھی تیر آہ سے سینے کو کر دوں گا
لحد جب تک بنائے گا زمیں پر آسماں میری
محبت بت کدہ کی دل میں ہے اور قصد کعبہ کا
اب آگے دیکھیے تقدیر لے جائے جہاں میری
بھلا واں کون پوچھے گا مجھے کچھ خیر ہے زاہد
میں ہوں کس میں کہ پرسش ہوگی روز امتحاں میری
تصدق آپ کے انصاف کے میں تو نہ مانوں گا
کہ بوسے غیر کے حصے کے ہوں اور گالیاں میری
مصنف خوب کرتا ہے بیاں تصنیف کو اپنی
کسی دن وہ سنیں میری زباں سے داستاں میری
فشار قبر نے پہلو دبائے خوب ہی میرے
نیا مہماں تھا خاطر کیوں نہ کرتا میزباں میری
قفس میں پھڑپھڑانے پر تو پر صیاد نے کترے
جو منہ سے بولتا کچھ کاٹ ہی لیتا زباں میری
وہ اس صورت سے بعد مرگ بھی مجھ کو جلاتی ہیں
دکھا دی شمع کو تصویر ہاتھ آئی جہاں میری
ہر اک جلسے میں اب تو حضرت واعظ یہ کہتے ہیں
اگر ہو بند مے خانہ تو چل جائے دکاں میری
طریقہ ہے یہی کیا اے لحد مہماں کی خاطر کا
میں خود بے دم ہوں تڑواتی ہے ناحق ہڈیاں میری
پسند آیا نہیں یہ روز کا جھگڑا رقیبوں کا
میں دل سے باز آیا جان چھوڑو مہرباں میری
ہزاروں ہجر میں جور و ستم تیرے اٹھائے ہیں
جو ہمت ہو سنبھال اک آہ تو بھی آسماں میری
یہ کچھ اپنی زباں میں کہتی ہیں جب پاؤں گھستا ہوں
خدا کی شان مجھ سے بولتی ہیں بیڑیاں میری
بنایا عشق نے یوسف کو گرد کارواں آخر
کہ پیچھے دل گیا پہلے گئی تاب و تواں میری
پڑھی اے بزمؔ جب میں نے غزل کٹ کٹ گئے حاسد
رہی ہر معرکہ میں تیز شمشیر زباں میری
 
ناصر
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets