Add Poetry

ہو تکلف ہی مگر لب پہ کوئی بات تو ہو

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistan

ہو تکلف ہی مگر لب پہ کوئی بات تو ہو
اجنبی بن کے سہی ان سے ملاقات تو ہو

پوچھ لوں آج کوئی دل میں چھپی بات مگر
تیرے ہونٹوں پہ ذرا جنبش اثبات تو ہو

کیسے اس رات کو میں ہجر کی اک رات کہوں
دل میں کچھ درد تو ہو ، آنکھوں مییں برسات تو ہو

منصفانہ ہے کہاں پیسے کی تقسیم یہاں
سب کو تھوڑا ہی ملے اس میں مساوات تو ہو

مل ہی جائے گی کبھی منزل مقصود انھیں
شرط اتنی سی ہے چلنے کی شروعات تو ہو

غیر کو شیریں زباں اپنا بنا لیتے ہیں
ہو کے رہتا ہے اثر گرمئی جزبات تو ہو

بے گناہی کا مری اس کو یقیں آ جائے
کاش منصف مرا کچھ واقف حالات تو ہو

اس کے شعروں میں اتر آئے گا آہنگ غزل
میر و غالب کی طرح خوگر صدمات تو ہو

Rate it:
Views: 1351
14 Nov, 2012
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets