Add Poetry

ہو جیسے

Poet: Taj Rasul Tahir By: Taj Rasul Tahir, Islamabad

دید اک التزام ہو جیسے
محویت صبح و شام ہو جیسے

سارے پہلو میں دخل ہے اسکا
زیست اسکے ہی نام ہو جیسے

کسک جاتی نہیں کسی لمحے
قصہء نا تمام ہو جیسے

جلترنگ سا سنائی دیتا ہے
مجھ سے وہ ہم کلام ہو جیسے

اسکے لب سے جو پھوٹ کر نکلے
مسکراہٹ انعام ہو جیسے

بات سنتا ہے یوں توجہ سے
دل یہ اسکا غلام ہو جیسے

اسکی رعنائیوں کا ذکر ہی کیا
شوخ رت بے لگام ہو جیسے

روز جاتے ہیں اہتمام کے ساتھ
اسکا در فیض عام ہو جیسے

مست طاہر ہے کن خیالوں میں
جذب میں بے انام ہو جیسے

Rate it:
Views: 548
02 Jan, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets