ہم کسی بےوفا کے قدموں کی دھول ہو نہیں سکتے
جنکی آستینوں میں خنجر ہوں ہاتھوں میں پھول ہو نہیں سکتے
جو لوگ اپنی ذات کو سمجھیں ہر کسی انسان سے افضل
ایسے کم ظرف عوام میں کبھی مقبول ہو نہیں سکتے
دوست بن کرگھونپتے نہیں کسی پیٹھہ میں خنجر
ہم لاکھ برے سہی لیکن ہمارے ایسے اصول ہو نہیں سکتے
دوسروں کے لیے بغض و حسد جن کےسینوں میںپلتا ہو
ایسے ذہن کے لوگ کبھی بااصول ہو نہیں سکتے
ہمارا دین تو سکھاتا ہے دشمنوں کو بھی معاف کرنا
ایسی باتوں پہ نہ عمل کریں ہم ایسے مجہول ہو نہیں سکتے
اب تم اگر پتھر سے ہیرا بھی بن جاؤ تو کیا
کسی حال میں بھی تم اصغر کو قبول ہو نہیں سکتے