ہو گیا جھگڑا
Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsiہو گیا جھگڑا ہے یار جانی کے ساتھ
کچھ میسر نہیں دال پانی کے ساتھ
آج کے بعد کچھ بھی نہیں کھاؤں گا
بات سن لو یہ یادِ دہانی کے ساتھ
کچھ آتا نہیں ہے سلیقہ اسے
پاس کیسے رکھو پاسبانی کے ساتھ
خط لٹا دو مرے پاس ہیں جو ترے
مجھ کو ملتا ہے یادیں پرانی کے ساتھ
موت سے پہلے ہی موت آئی اسے
کیسا صدمہ ہوا نا گہانی کے ساتھ
موت ایسے نہیں آئی مر جو گیا
زہر اس نے تو کھائی ہے پانی ساتھ
آتی چہرے پہ ان کے ندامت نہیں
ملتا شہزاد ہے خوش بیانی کے ساتھ
More Love / Romantic Poetry






