ہے احتساب وقت کی لٹکی ہوئی صلیب ہر روز جیے روزِ جزا دام چڑھ گئے نقدِ خرد سُرور تمنا کا مول ہے ارماں کا رنگ زرد ہُوا دام چڑھ گئے