ہے دل بھی بڑا بے وفا صابر
ساتھ اس کے ہو گیا روانہ کرنوں کی طرح
معصومیت ان کے گردوں نواں میں بھر پور ہے مگر
قربان ہو گئے محبت کے مسافروں کی طرح
کثرت سے یادیں اس کی گردش ایام ہیں
اپنی زندگی کے گزرے ہوئے سالوں کی طرح
آنسو بھی اپنے نہیں اب پرائے ہو گئے ہیں
برستے ہیں ان کی خاطر طوفانوں کی طرح
جیتا ہے عمر بس خیال سے اس کے
کبھی تو ملے گا وہ مجھے اپنوں کی طرح