تھاما ھے مرا ہاتھ تو یہ یاد بھی رکھنا
مڑ کر کبھی نہ دیکھنا دنیا سے نہ ڈرنا
کھاؤ گے کئ زخم ۔ کئ بار گرو گے
منزل سے مقدم کبھی رکنا نہ ٹھرنا
اس شہرءخموشاں میں ذرا ٹھہر کے دیکھو
وہ آہ ء فغاں ہے کہ دل جاءے دہلنا
ہاں ایسا بھی ہوگا کہ کبھی اس ر ہ گزار میں
بے رت برس پڑے گا یونہی برسات کا جھرنا
ماہر ہوں اس بساط کا ۔ ہے نام میرا عشق
کم سن بڑے کمال سے ہر چال کو چلنا