میں کیا تھا اور کیا ھوں یہ مجھے معلوم نہیں
تو کیا ھے اور کیا نہیں مجھے پل پل کی خبر ھے
فکر معاش نے ذلیل کر دیا مجھے
ورنہ عشق ہمارا بھی مجنوں سے کم نہیں
سکتے کے عالم میں گزرتی ھیں راتیں میری
کیوں تجھے نیند سے فرصت نہیں
میں مر گیا تیرے خواب و خیال میں
اور تمہیں پیمان محبت ہی یاد نہیں
انجم کے جسد خاکی میں لاکھ چھید ھیں
کیسا تو ھے محبوب جسے ایک کا بھی احساس نہیں