تیرے ملنےکاتصور ہے ایساجیسے
چاند ملنے کو مجھے شام کو آۓ
تیری یاد ایسی ہے گماں میں میرے
جیسے گل کو گزری ہوئی بہار کی آۓ
یارب! جاناں سے ملاقات ہو کیسے
کوئی تو ترقیب میرے دھیان میں آۓ
دل میں.بےچینیوں کا طوفان ہے پرجوش
جیسا شدت سے کسی ریگستان میں آۓ
کسی امتحان سے لوٹ کے آنے والا
یہ ضروری تو نہیں ہے کے ہار کے آۓ
گنوائی جب عمر میں نے تو ہوش آیا
جیسے کافر کو یادِ خدا بعد از حیات آۓ
چلے جاتے ہیں خود ہی ضیاء بہار کی جانب
یہ ضروری تو نہیں ہے ہر بار بہار آۓ