یاد آتے ہیں

Poet: Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati By: Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati, Hyderabad, Pakistan

مجھے اب تیرے وہ مبہم اشارے یاد آتے ہیں
ترے ہمراہ جتنے پل گزارے یاد آتے ہیں

کہاں آسان ہوتا ہے کسی کو یوں بھلا دینا
جو مل کے خواب دیکھے ہوں وہ سارے یاد آتے ہیں

تمہاری جھیل سی آنکھیں مجھے سونے نہیں دیتیں
وہ ان میں جگمگاتے چاند تارے یاد آتے ہیں

گزرتے ہیں مرے دن رات بیتے کل کے قصوں میں
حسیں خوابوں میں ڈوبے دن ہمارے یاد آتے ہیں

میں تنہا جب بھی ہوتا ہوں حسیں بارش کے موسم میں
مجھے اس پل سبھی وعدے تمہارے یاد آتے ہیں

بچھڑتے وقت اس کی آنکھ میں بھی کچھ نمی سی تھی
مری آنکھوں سے اشکوں کے وہ دھارے یاد آتے ہیں

کسی کو ٹوٹ کر یوں چاہنا اچھا نہیں یاسر
جو آئے درمیاں دوری تو پیارے یاد آتے ہیں

Rate it:
Views: 588
31 Jul, 2015