یا میری وفاؤں کی مجھے کوئ جزا دے
یا مجھ کو محبت کے گناہوں کی سزا دے
یا دل میں کوئ دیپ مسرت کا جلا دے
یا درد کے شعلوں کو تو کچھ اور ہوا دے
یا پھر سے کوئ پھول امنگوں کا کھلا دے
یا پھر سے محبت کا کوئ زخم نیا دے
یا اپنی رفاقت کا سدا مجھ کو مزہ دے
یا ہجر کی صدیوں کا مجھے زہر پلا دے
یا زیست میں اک پھول سمجھ کے تو سجا دے
یا خار سمجھ کر مجھے راہوں سے ہٹا دے