میرے یار کے حجاب بتاؤن بھی کیا
چاند کو چھپتے دیکھا ہے سب نے
اندھیروں سے نکلتے ہیں راہیں اپنی
پتنگ کو بھٹکتے دیکھا ہے سب نے
بڑی آتشی کی عاشقی چاہتے تھے
یادوں کو سلگتے دیکھا ہے سب نے
تم الاہی حُسن کو تجلی سے نہ جوڑو
بادلوں کو گرجتے دیکھا ہے سب نے
اک دکھ کا تراشا دل دھڑکتا ہے
یہاں زمیں کو لرزتے دیکھا ہے سب نے
ہاتھوں سے ہاتھ چھوٹتے ہیں سنتوشؔ
اپنوں کو بچھڑتے دیکھا ہے سب نے