یونہی جانے غصہ کیا جا رہے ہیں
غلط میرا مطلب لیے جا رہے ہیں
وہ گر چاہتے ہیں کسی اور کو ہم
یونہی ان کی خاطر جئے جا رہے ہیں
تسلسل نہ پھر بھی رکا آنسووں کا
بہت روکنے پر پئے جا رہے ہیں
ہمیں مسکرانا بھلا کیسے آتا
نیا زخم ہر دن دیے جا رہے ہیں
انہیں مجھ سے ہے یا نہیں پیار ضیغم
لبوں کو وہ اس پر سیے جا رہے ہیں