یوں تباہ اپنی زندگی کر کے
کیا ملا ہم کو دل لگی کر کے
کیا پتا تھا ملے گا تو بھی نہیں
شہر والوں سے دشمنی کر کے
چل پڑے ہم اندھیروں کو لے کر
تیرے حصے میں روشنی کر کے
بےوفائ تجھے بھی ملنی تھی
رو نہ اب مجھ سے بےرخی کر کے
چین آتا ہے اب مرے دل کو
یاد باتیں سبھی تری کر کے
کتنا پاگل ہوں خوش میں رہتا ہوں
ضبط لوگوں کی بےحسی کر کے
مجھ کو باقرؔ ہزاروں غم جو ہیں
یوں ہی جیتا ہوں شاعری کر کے