یوں تو وہ میری چھاؤں ہے میرا ہی بخت ہے
میں کیا کروں کہ پیار کا لہجہ کرخت ہے
ٹھہرو ذرا میں پیار کی چھاؤں سمیٹ لوں
اپنوں کا سبز آج بھی سر پہ درخت ہے
مشکل میں ہے یہ دیکھ لو قسمت کی ہر لکیر
خوشیوں کا ذکر اب بھی یہاں لخت لخت ہے
تخلیق بھی وہ میری ہے میری زمین پر
میری ہی سلطنت ہے وہ ، میرا ہی تخت ہے
آؤ نا تم بھی پیار کی چھاؤں میں کھیل لو
موجِ وفا کے پاس تو اک ہی درخت ہے
کیوں میری زندگی سے ہے معدوم روشنی
شمس و قمر کے جیسا نہ میرا یہ بخت ہے
زندانِ اضطراب میں وشمہ جی دیکھ لو
ان تتلیوں کے دیس کا موسم بھی سخت ہے