یوں خیالوں میں تیرا جلوہ دیکھوں آ زرا توں سامنے تجھے دیکھوں تیری راہ میں بجھاؤں پلکے میری جاں بتا کب مجھے دھرائے گا میں کب اپنے آپ کو کھلتا دیکھوں کیا غضب ھے کہ دھوپ میں جلتا دیکھوں