یوں ہی اداس ہے دل بے قرار تھوڑا ہی ہے
مجھے کسی کا کوئی انتظار تھوڑا ہی ہے
نظر ملا کے بھی تم سے گلہ کروں کیسے
تمھارے دل پر میرا اختیار تھوڑا ہی ہے
مجھے بھی نیند نہ آۓ اداس بے چین نہ ہو
ہمھارے درمیان بھلا اتنا پیار تھوڑا ہی ہے
خزاں ہی ڈھنڈتی رہتی ہے دربہ در مجھ کو
میری تلاش میں پاگل بہار تھوڑا ہی ہے
نہ جانے کون یہاں سانپ بن کے ڈس جاۓ
یہاں کسی کا کوئی اعتبار تھوڑا ہی ہے