خوبصورت ترے خیالوں میں
ایک سرخی ہے میرے گالوں میں
غم کے دریا میں آگ لگ جائے
کچھ تو ایسا ہے میرے اشکوں میں
میں بھی تیری یہ غم بھی تیرے ہیں
اب تو لے لے مجھے پناہوں میں
میں بھی پڑھتی ہوں تم بھی پڑھ لو نا
پیار اپنا یہ آنکھوں آنکھوں میں
گر نہ جاؤں کہیں بکھر کر میں
مجھ کو بھر لو نہ اپنی بانہوں میں
کالی نگری میں آنکھ کھولی ہے
کیسے آؤں ترے اجالوں میں
میری آنکھوں کا نور ہے وشمہ
جس کو دیکھا میں نے خوابوں میں