Add Poetry

یہ بازی عشق کی

Poet: Abrar Nadeem By: Zubair Bashir, Lahore

تمہارا ہو تو ہو لیکن ہمارا ہو نہیں سکتا
تمہارے بعد اپنا تو گزارا ہو نہیں سکتا

کمالِ ضبط ہی میں ہے وفا کی آبرو ساری
جو آنسو آنکھ سے ٹپکے ستارا ہو نہیں سکتا

یہ بازی عشق کی بازی ہے اس میں سب منافع ہے
خسارا ہو بھی جائے تو خسارا ہو نہیں سکتا

یہ رشتہ جو بھی ہے دل کا فقط اِک بار بنتا ہے
یہ ایسا واقعہ ہے جو دوبارہ ہو نہیں سکتا

تمہاری خوامخواہ کی ضد ہے اس کو مان کر آخر
کنارا کر تو لیں لیکن کنارا ہو نہیں سکتا

یہ کیسا بوجھ جو ہر گھڑی سینے پہ رہتا ہے
یہ کیسا دُکھ ہے جس کا چارہ ہو نہیں سکتا

Rate it:
Views: 662
14 Aug, 2009
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets