یہ بھی صحیح جیون کے لئے کہ شکتی ہے تو کچھ ٹھیک ہے
مگر تیرے نیتوں میں کہیں راستی ہے تو کچھ ٹھیک ہے
میری منزلوں کے راستے سبھی کناروں سے شروع ہوتے ہیں
لہروں کو چیر کے نکلے ایسی کشتی ہے تو کچھ ٹھیک ہے
مانا کہ موت میری حقیقی جگہ مگر موت کی نوبت نہیں
اب کہ ہر لمحہ پوچھتا ہے کہ زندگی ہے تو کچھ ٹھیک ہے
شورش تو آس پاس ہے لیکن الجھنیں اتنی نہیں
دراڑوں سے ہٹکر بات دل کی ہے تو کچھ ٹھیک ہے
تم اپنے محافظ بنو کہ شرارت سرپرست نہ رہے اتنی
ہاں اگر پرانی یاد کی ھچکی ہے تو کچھ ٹھیک ہے
نظروں سے کترا جاؤ منظر تو خوب ہیں بھٹکنے کے لئے
اگر بے وجہ آنکھ پھڑکی ہے تو کچھ ٹھیک ہے