یہ تشویش میرا تن نچوڑے گی کہیں
یوں گمراہی بھی مجھے ڈبودے گی کہیں
وہ قافلے دیکھو کہاں تک پہنچ گئے
مجھے غفلت کی نیند چھوڑے گی کہیں
چلتی ہیں یہاں شوخیوں کی ہوائیں
اس سے تیز یہ سوچ دوڑے گی کہیں
نرم اداؤں میں بھی نیستی ہے بہت
رخ اُس حسُن کا موڑے گی کہیں
اب تک تو خیال لعاب دار ہی نہیں
انہیں مجاز کی مہک توڑے گی کہیں
وقت کے سائے میں تخلیق خدائی
زندگی بھی سنتوش ساتھ چھوڑی گی کہیں