یہ دل آپ کا مسکن ہے کبھی تشریف لائیے
ہم پلکیں بچھائے بیٹھےہیں اب دیر نہ لگائیے
ہمارے ضبط کو آپ اتنا بھی تو نہ آزمائیے
دل کی باتیں دل میں نہ رہ جاہیں اب آجائیے
آپ کہ قدم راہ میں کہیں رکنے نہ پاہیں گے
ہماری جانب آپ اپنا پہلا قدم تو بڑھائیے
آخر دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر آنا ہی پڑا
اب میرے پہلو میں بیٹھ کرسب بھول جائیے
اصغڑ کی یہ بات آپ کبھی بھول نہ جائیے
جووعدہ کریں اسے ہرحال میں نبھائیے