یہ دل اُن کا ہو گیا ہے
کہ درد بھی دوا ہو گیا ہے
کیوں کان دھروں دنیا پہ
اُن پہ ایمان میرا ہو گیا ہے
دکھائی ہےعشق نے ایسی منزل
ہر رستہ دنیا سے جدا ہو گیا ہے
کیسے بسے کوئی اُن آنکھوں میں
جو کسی کی آنکھوں سے رہا ہو گیا ہے
اُن کی یاد ایسی بسی ہےدل میں
اُنکے بنا ہر لمحہ سزا ہو گیا ہے
وہ عشق نہیں رہتا، دکھاوا بن گیا
جو عشق محتاجِ ادا ہو گیا ہے
تیرے رازوں سےکوئی واقف نہ ہوا
کبھی عشق جزا،کبھی سزاہوگیاہے
تیری تلاش میں جو فنا ہو گیا ہے
رہتی دنیا تک وہ بقا ہو گیا ہے
ہم تو پھر بھی عام ہیں جوہؔر
چاند بھی اُن پہ فدا ہو گیا ہے