میں جس طرف بھی گئ آپ ہی کا در نکلا
میرے جنون کی منزل یہی سفر نکلا
تمہارے عشق میں سو سو فریب کھائے تھے
جسے میں معجزہ سمجھی وہ اک ہنر نکلا
سنا ہے اسکو دیوانہ پکارتے ہیں لوگ
میرا رقیب تو مجھ سے بھی معتبر نکلا
کہ آخرش میں مقابل تمہارے آگئی ہوں
اسی بہانے سے اندر کا ایک ڈر نکلا
قضآ نے لوٹ لیا دو قدم تھی جب منزل
یہ زندگی کا سفر کتنا مختصر نکلا