ہر چیز تھم گئی تھی
وقت پھر بھی چلتا رہا
برا بھلا گزرتا رہا
آج یہ سوچ رہی ہوں
یہ سال کیسا سال تھا
ہر شخص بے حال تھا
سب کچھ لٹا بیٹھا تھا
بلکل تنہا بیٹھا تھا
کہ اچانک!
پرندے چہچہا ئے
پھول مہکے
کلیاں چٹکیں
اور بہا ر نے پیغام دیا
نہ اداس ہو اے دوست
یہ سال بھی گزر جائے گا
نیا سال جب آئے گا
خوشیاں سنگ لائے گا
زندہ ہیں اسی امید پہ
کب وہ سال آئے گا
خوشیاں لو ٹائے گا
بچھڑا یا ر ملا ئے گا