یہ شاعری یہ سبھی گیت ہیں تمھارے لیے
یہ ساز اور یہ سنگیت ہیں تمھارے لیے
بسی ہے تیری ہی صورت مرے خیالوں میں
زباں پہ رہتا ہے تیرا ہی نام ہر لمحہ
کچھ اور سوچوں مگر کچھ بھی سوچ پاتا نہیں
ترا خیال ہی رہتا ہے مجھ کو ہر لحظہ
دکھا سکا نہ تجھے اپنے دل کی میں دنیا
تجھے خبر ہی نہیں دل میں کتنی چاہت ہے
میں کہہ تو دوں ہے یہ ڈر تو خفا نہ ہو جائے
مگر یہ سچ ہے مجھے تجھ سے ہی محبت ہے
تجھے میں اپنے تصور میں پیار کرتا ہوں
تری ہی سانسوں کی خوشبو رچی ہے سانسوں میں
جواں امنگیں بلاتی ہیں تجھ کو شام و سحر
دیے جلائے میں رکھتا ہوں تیری راہوں میں
یہ شاعری یہ سبھی گیت ہیں تمھارے لیے
یہ ساز اور یہ سنگیت ہیں تمھارے لیے