یہ نہ سمجھنا کوئی تقصیر کر رہی ہوں
میں جو اپنی ذات کو تحریر کر رہی ہوں
آگہی کے واسطے میں خود سے ہم کلام ہوں
اور خود کو ہی اپنے لئے نظیر کر رہی ہوں
خود سے سوال کر کے خود ہی جواب دینا
اَستاد خود کو اپنی ہی تعبیر کر کر ہی ہوں
اپنے دل و دماغ کو جھنجھوڑ کے شاید
بیدار میں بھی اپنا ضمیر کر رہی ہوں
ع ظ م ی کے معنی بتا کے عظمٰی
بیان تیرے نام کی تفسیر کر رہی ہوں