جو تیرے میرے درمیاں اک فاصلہ سا ہے
راز حیات اس میں بھی کوئی چھپا سا ہے
سن کر میرا فسانہ کہا قیس نے مجھ سے
قصہ تو تیرا خوب ہے لیکن سنا سا ہے
جس نے بھری بہار میں دامن چھڑا لیا
دل اب بھی اس فریب میں کھویا ہوا سا ہے
شب بھر فلک پہ کرتا ہے جلوہ نمائیاں
یہ چودھویں کا چاند بھی تیری ادا سا ہے