یہ کس کے تقدس کو ہیں آداب ہمارے
صحرائے محبت ہیں سبھی باب ہمارے
بکھرے ہوئے بیٹھے ہیں وہی آپ وہی ہم
سوچوں کے دریچے ہیں وہی خواب ہمارے
شدت سے تری دید کا طالب ہے زمانہ
سب دل کے مناظر بھی ہیں بے تاب ہمارے
ہاتھوں سے نکل جائے نہ پھر پیار کا دامن
چھپ جائیں نہ دیکھے ہوئے پھر خواب ہمارے
یہ رسم وفا عشق و محبت کی بقا ہے
اس عشق کو یوں ہی نہیں آداب ہمارے
اک روشنی خوابوں میں اتر آئی ہے وشمہ
در آئے ہیں جب آنکھ میں مہتاب ہمارے