ساحل سمندر پر
اچانک لہروں پہ تیرتی ایک کانچ کی بوتل
جس میں مقید کوئی پیغام
کسی نے بھیجی ہے
کسی ڈوبتے جہاز سے
یا پھر کسی سنسان جزیرے سے
تاریخ کے دوسرے کنارے سے
کسی انجان شخص کے لئے
میرا پیغام
میری نظم
الفاظوں میں ڈھلی
جملوں میں مقید
ایتھر کے ترنگوں پہ تیرتی
آج بھی کھوج میں ہے
اپنے اجنبی قاری کی تلاش میں
اپنے انجان سامعین کی کھوج میں