Add Poetry

اندھیروں پر جبینِ دہر سے کر وار بیٹھے ہیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

اندھیروں پر جبینِ دہر سے کر وار بیٹھے ہیں
نئے سُورج کی خاطر برسرِ پیکار بیٹھے ہیں

وطن کی سرزمیں کو نسلِ کہنہ زخم دے بیٹھی
مگر ہم زخم بھرنے کے لئے تیّار بیٹھے ہیں

وجُودِ نصف اپنا سازشوں میں کٹ چکا صد حیف!
وُہی سازش کی رُت ہے، ہم مگر لاچار بیٹھے ہیں

زبانوں کی ہی بنیادوں پہ کیوں تقسیم کرتے ہو؟
سنو! زنجیرِ پاکستاں میں ہم ہشیار بیٹھے ہیں

مصمَّم عزم سے کرنی ہے ہم کو جستجو لوگو
اِسی مٹّی میں ہِیروں کے چُھپے انبار بیٹھے ہیں

مقدّم سب پہ رکھنا ہے، مفادِ ملک کو وشمہ
وطن میں ہر جگہ چھپ کر کئی غدّار بیٹھے ہیں

Rate it:
Views: 110
24 Aug, 2024
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets