ان چاہتوں کا چھو لیں پھر آسمان ہم تم
آؤ نا بھر کے دیکھیں اونچی اڑان ہم تم
جیسی بھی تہمتیں ہوں ، جیسی بھی ہو عدالت
انصاف کا ہی دیں گے ہر اک بیان ہم تم
سانسوں کا یہ خزانہ کالج ہے زندگی کا
مل جل کے پاس کر لیں ہر امتحان ہم تم
جب تک ہماری کشتی منزل پہ جا نہ پہنچے
چھوڑیں گے تب تلک نہ یہ بادبان ہم تم
نیزوں پہ سر سجائیں ،چراغاں کریں لہو سے
دنیا میں چھور جائیں اپنا نشان ہم تم
گزرے دنوں کے قصے ماضی کا آئینہ ہیں
ہر راستے پہ ہوں گے اب ایک جان ہم تم
ہر سمت ہو محبت ، خوشیاں ہوں ، زندگی ہو
وشمہ جی مل کے ڈھونڈیؔں ایسا جہان ہم تم