اے ہم نوا و ہم خیال مجھے خیال یار ہی رہنے دے
محبت کا درس نہ دے مجھے بنا محبت ہی رہنے دے
الٹ نہ جاۓ بساط تو مجھے دشت تنہا ہی رہنے دے
محبت بازیچہ نہیں تو بازی بنا جیت ہار ہی رہنے دے
اشکبار کو برسنے دے بدلی بنا برسے برسات ہوتی نہیں
سخن ور تو مجھے محفل میں طالع آزما ہی رہنے دے
دعا ؤں میں ہے میری تو مجھے بھی لب دعا ہی رہنے دے
اے ہم خیال اس سفر میں مجھے تخیل ہم سخن ہی رہنے دے