بہت غصّیلا لہجہ ہی
بہت انداز نرالہ ہے
کہیں ہنسی بھی آتی ہے
کہیں آنسوؤں کو پالا ہے
پھولوں جیسے مزاج کو
آنسوؤں نے اچھالا ہے
چوٹی چوٹی امیدیں
بڑے بڑے خواب ہیں
اتنے سے ہی دل میں اس نے
سب کچھ ہی پالا ہے
دل میں بہت سی باتیں ہیں
جن سے منسلک ذاتیں ہیں
سب کچھ چاہتے ہوئے بھی اسکے
زبان پے لگا اک تالا ہے
کیسی خوشبو والی گردن
جس میں یہ اک مالا ہے
دکھ سہتے بھی کہنا اسکا
سب کچھ آعلی آعلی ہے