بہت ہی سخت ہوتے ہیں
مگر پتھر بھی روتے ہیں
چراغِ کشتہ کی مانند
یہاں ارمان سوتے ہیں
تری خلوت کے کھیتوں میں
تری خلوت ہی بوتے ہیں
سمندر ! تیری آنکھوں میں
چلو آنسو پروتے ہیں
جمالِ ہم سخن ساتھی
پسِ انداز ہوتے ہیں
یہ غم تو اور بھی نکھریں
انہیں جتنا بھی دھوتے ہیں
تو وشمہ پیار بن کر ہم
کسی دل میں سموتے ہیں