بے حساب
Poet: Darakhshanda By: Darakhshanda, houston نہ جرم ہوا نہ ہوی کوئی خطا
 لگے الزام محبت میں بے حساب 
 عدالت بھی اسکی فیصلہ بھی اسکا
 ہوا محبت سے بری یوں وہ بے حساب
 طفل مکتب تھے ہم اور وہ ماہر نصاب
 بدلتا رہا باب محبت کے وہ بے حساب
 خاموشی کو دے گیا نا اہلی کا خطاب
 تھا اپنی لیاقت پر جسکو زعم بےحساب
 جلا دیئے وہ محبت نامے ہم نے بے اختیار
 لکھےتھے کسی اور کے نام اس نےبےحساب
 چل نہ سکا یوں وہ دو قدم بھی میرے ساتھ
 کیئے جس نے عہد و پیماں محبت میں بےحساب
 سزا دیتے اسے ہم بھی یوں بے حساب
 گر رکھتے نہ اس دل میں محبت بے حساب
More Love / Romantic Poetry






