تمنا وفاکی فنا کر تو دیکھو
چلو کچھ تو جزبہ لگا کر تو دیکھو
وہ روحِ زمیں ہیں ،وہ سرِ فلک ہیں
کہ مجھ میں فنا اور بقاکر تو دیکھو
جو آنسو بہے شب کو الفت میں ان کی
وہی اجڑے دل کو سنا کر تو دیکھو
غموں کے اندھیروں میں کیا مسکرانا
اماوس کا بکھرا ہوا کر تو دیکھو
ہجر کے زمانے بڑے ہیں ستم گر
گھڑی وصل کی میں بسا کر تو دیکھو
ہمیں بھی میسر ہو دیدار ان کا
کبھی نیند آنکھوں پرسجا کر تو دیکھو
چلو دھوم سے جشنِ ماتم منانا
تجھے ایک پل میں بھلا کر تو دیکھو
تعارف مرا کیا ہے پوچھو نہ وشمہ
وفا نام ہےآزما کر تو دیکھو