تیرے بغیر ہے جینا دشوار آج کل
جی تو لیں گے مگر دِل ہے بے قرار آج کل
جس کے لوٹ آنے کا کوئ امکان نہیں
کر رہا ہوں میں اس کا انتظار آج کل
درد سہہ کر ہی جینا پڑے گا
ملتی نہیں سانسیں ادھار آج کل
تم کان نہ دھرنا میری شکایتوں پر
کوئ بھی نہیں سنتا میری پکار آج کل
اب تمھارے روٹھ جانے کا غم نہیں
زندگی سے میں یوں ہی ہوں بیزار آج کل
یہ طوفان بھی جلد ہی تھم جاۓ گا
بہت تیز ہے وقت کی رفتار آج کل
تباہ و برباد یہ دنیا ہوگئ ہے ساحلؔ
قیامت کا ہے مجھے انتظار آج کل