تیرے غم میں اب میرا یہ حال ہو کر رہ گیا
زندگی سب بہہ گئی اور خالی قالب رہ گیا
زندگی تو وار ڈالی تھی بہت پہلے صنم
جو بچا تھا خون وہ اشق بن کر بہہ گیا
تو اگر میرا نہیں تو پھر کسی کا نہیں
جاتے جاتے اتنی سی وہ بات مجھ سے کہہ گیا
اپنے من کا بادشاہ جب آل والا ہو گیا
ذرّیت کے واسطے وہ کتنی مشکل سہہ گیا
تم نے پوچھا ہے کرم جو امتحانِ عشق کا
ہو گیا ہوں کامیاب بس! ایک پرچہ رہ گیا
زندگی تو وار ڈالی تھی بہت پہلے صنم
جو بچا تھا خون وہ اشق بن کر بہہ گیا
تو اگر میرا نہیں تو پھر کسی کا نہیں
جاتے جاتے اتنی سی وہ بات مجھ سے کہہ گیا
اپنے من کا بادشاہ جب آل والا ہو گیا
ذرّیت کے واسطے وہ کتنی مشکل سہہ گیا
تم نے پوچھا ہے کرم جو امتحانِ عشق کا
ہو گیا ہوں کامیاب بس! ایک پرچہ رہ گیا