دفنا کر جذ بات بے شمار جان جانا
بنا رہا ہوں اک میں مزار جان جانا
دھمال ہوگی کوئی ، نہ کلام صوفیانہ
تیرے ستم ہی کا ہوگا شمارجان جانا
وجدمیں آۓ گانہ کسی کی ہوگی حاضری
تیری خوشبوہی کاہوگاخمارجان جانا
نیازدےگا کوئی،نہ چڑھےگی کوئی چادر
سماتیرےحسن ہی سےہوگابہارجان جانا
اذاں کہےگا کوئی ،نہ لگےگاکوئی نعرہ
تیرے نام ہی کا ہوگا پرچار جان جانا
عبادت بھی ہوگی،اورتیرانام بھی نہ لینگے
یہ عیاں کبھی نا ہوگا اسرار جان جانا
تو کب میرا ہوگا ؟ تو کب میرا ہوگا؟
یہ حیات دیتا ہوگا پکار جان جانا