Add Poetry

حسین آنکھوں کو کیسی بدُدعا دے گئے ہو

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

کبھی نا ختم ہونے
والا سوال دے گئے ہو

میری زندگی کو تم
کیسے زوال دے گئے ہو

مجھے اب خود پے وحشت ہوتی ہیں
تم ادھورے سے جواب دے گئے ہو

جب بلانا ہی نہیں تھا تو پھر کیوں
میرے بجھتے دیے میں آگ دے گئے ہو

میں زندہ ہوں یا نہیں شاید
یہی دیکھنا تھا تم نے

جو جاتے وقت پھر سے
خاموشی کا پیغام دے گئے ہو

میں پاگل ہوں یا پھر تیری دیوانی ہوں
جو پھر سے آنکھوں میں برسات دے گئے ہو

تم ایسے تو نا تھے
جیسے بن گئے ہو

جاناں ! تم تو جاتے جاتے مجھے
سوچوں کی کتاب دے گئے ہو

میں کتنا بھی غصہ کروں مگر
آخر میں تیری تلخیوں کو بھول جاتی ہوں

شاید تم اپنی چند پل کی محبت کو
مجھے گھول کے پلا گئے ہو

میں ایسی تو نا تھی جیسی بن گئی ہوں
تم آج پھر مجھے ُاداسی کی شام دے گئے ہو

رو رو کر اب تو میری آنکھوں
کا ُنور بھی ختم ہوتا جا رہا ہیں

نجانے تم ان حسین آنکھوں کو
کیسی بدُدعا دے گئے ہو

Rate it:
Views: 424
13 Oct, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets