دل میں رنگِ بہار کیسا ہے
عاشقی کا خمار کیسا ہے
رات دن جب کہ رو رہا ہے عدو
اُس کے دل پہ غبار کیسا ہے
جس میں کھو کر میں کھو گئی ہوں کہیں
تیری آنکھوں میں پیار کیسا ہے
دھڑکنوں سے ہے گر شناسائی
پھر یہ دل بیقرار کیسا ہے
میری آنکھوں کو پڑھ رہے ہیں سبھی
یہ ترا اشتہار کیسا ہے
کر رہا تھا جو تُو وفاؤں کا
وہ ترا کاروبار کیسا ہے
تیری آنکھوں نے تیر و خنجر سے
جو کیا تھا شکار کیسا ہے
سب کے دکھ بھی چھپا لئے ہیں جہاں
تیرے دل کا دیار کیسا ہے
پہلے کھو دی تھی زندگی وشمہ
اب نگاہوں کا وار کیسا ہے