مل جائے اُس کا پیار، دل یہ چاہتا ہے
ہو جائے اُس کا دیدار، دل یہ چاہتا ہے
خلوص بھی ہو جس میں، وفا بھی ہو
مل جائے ایسا اک یار، دل یہ چاہتا ہے
محبت کی راہ میں کھا کر ٹھوکریں بہت
سنبھل جاؤں ہر بار، دل یہ چاہتا ہے
نگاہوں میں بس جائے ایسے کہ جدھر دیکھوں
نظر آئے مجھے دل دار، دل یہ چاہتا ہے
اُس کی محبت میں وار دوں یہ زندگی اپنی
چڑھ جائے ایسا خمار، دل یہ چاہتا ہے
کھلا دوں پھول اُس کی زندگی کی راہوں میں
چُن لوں سارے خار، دل یہ چاہتا ہے
دُکھ درد مٹا دوں سب اُس کی زندگی کے
خوشیاں دے دوں بے شمار، دل یہ چاہتا ہے
پیار و محبت میں اور گذریں ہنسی خوشی جو ہیں
زندگی کے کاشف دن دو چار، دل یہ چاہتا ہے