شام آئی تری یادوں کے ستارے نکلے
چاند کی گود میں کچھ چاند کے پیارے نکلے
کس قدر آنکھ میں دہشت تھی نہ پوچھو مجھ سے
خواب کے پیڑ سے جب دھوپ کے آرے نکلے
میرے اس عشق کی بابت اسے معلوم ہے کیا
جس کی چاہت میں سبھی جرم ہمارے نکلے
ایک موہوم تمنا ہے ترا پیار ملے
شام کی زلف یہاں تو بھی سنوارے، نکلے
میں تو سمجھی تھی مرے پیار میں تر ہیں آنکھیں
یہ مگر اور ہی دریا کے کنارے نکلے
جب بھی دیکھا ہے تجھے وشمہ یہاں پہلی نظر
میری آنکھوں سے محبت کے ستارے نکلے